slotcosino Publish time Yesterday 19:20

سعودی عرب کے صحرائے العلا میں ’مچھلی‘ کیسے پہنچ گئی؟

https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2025-09-10/1508769_1852099_8_updates.jpgفوٹو بشکریہ ایس پی اے

سعودی عرب کے سنہرے ریتیلے صحرائے العلا میں ایک دلچسپ عجوبہ موجود ہے۔

صحرائے العلا میں موجود حیرت انگیز قدرتی نشانات میں 200 میٹر طویل مچھلی نما والا ایک دلچسپ عجوبہ بھی شامل ہے جسے ’فش راک آف وادی الفن‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ صحرائے العلا میں ایک بڑی مچھلی کیسے آئی؟

رائل کمیشن فار العلا (آر سی یو) کے مطابق، مچھلی جیسی یہ شکل 500 ملین سال قبل قدیم دریائی نظاموں سے کٹاؤ کے ذریعے بنائی گئی تھی اس وقت یہ زمین براعظم گونڈوانا کا حصہ تھی۔ https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2025-09-09/1508517_114920_updates.jpg
سعودی موٹر سائیکلسٹ کا ایک ہزار فٹ تک جبڑے سے ہینڈل کنٹرول کرنے کا ریکارڈ

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک موٹر سائیکلسٹ نے ایک ہزار فٹ تک ایک پہیئے پر موٹر سائیکل چلانے کے دوران ہینڈل بار کو اپنے منہ سے تھامے رکھا اور گنیز ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا۔https://jang.com.pk/assets/front/images/jang-icons/16x16.png

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آج یہ عجوبہ آر سی یو کے ’جرنی تھرو ٹائم ماسٹر پلان‘ کا مرکز ہے جس کا مقصد العلا کو اس کے منفرد صحرائی خزانوں کو احتیاط سے محفوظ رکھتے ہوئے فنون، ثقافت اور ورثے کے لیے ایک سرکردہ منزل میں تبدیل کرنا ہے۔

مچھلی کی طرح نظر آنے والے اس عجوبے نے 2022ء میں اس وقت لوگوں کی توجہ حاصل کی جب سعودی فوٹوگرافر خالد العنزی‎ نے ڈرونکیمرے سے اس کی دلکش تصاویر لیں اور اسے صحرائی مچھلی کا نام دیا۔

خالد العنزی کے کیمرے سے لی گئی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور صارفین کی جانب سے اس پر دلچسپ تبصرے بھی کیے گئے۔
Pages: [1]
View full version: سعودی عرب کے صحرائے العلا میں ’مچھلی‘ کیسے پہنچ گئی؟