اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں حماس نے اہم رہنماؤں کی رہائی سمیت کئی شرائط رکھ دیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان شرم الشیخ میں مذاکرات جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں۔ وہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے ہیں۔
اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کے 171 ارکان کو ڈی پورٹ کردیا
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے روانہ امدادی بحری بیڑے
ذرائع کے مطابق حماس نے مذاکرات میں کئی شرائط رکھی ہیں، جن میں 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ ساتھ ہی حماس نے غزہ میں امداد کی بڑے پیمانے پر فراہمی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جمعہ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’’20 نکاتی غزہ امن منصوبے‘‘ کے جواب میں اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ فلسطینی گروہ نے غزہ کی انتظامیہ کو ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل ایک غیر جماعتی حکومت کے سپرد کرنے اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی آزادی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
’اسرائیلی جیل میں ٹوائلٹ کا پانی پینا پڑا‘: رہا ہونیوالی صمود فوٹیلا کی بہنوں نے ظلم کی داستان سنا دی
حضوانی ہلمی نے کہا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ہم نے ٹوائلٹ کے پانی سے پیاس بجھائی؟ کچھ لوگ سخت بیمار ہو گئے، لیکن اسرائیلی کہنے لگے اگر وہ مرے نہیں تو میرا مسئلہ نہیں ہے۔
امریکی صدر نے اس ردِعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسرائیل کو ہدایت دی کہ وہ فوراً بمباری بند کرے، تاہم حماس کی جانب سے جواب جمع کروانے کے بعد کے 72 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 130 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کا یہ منصوبہ فلسطینیوں کے لیے وقتی ریلیف فراہم کر سکتا ہے، لیکن پائیدار امن کے لیے محض یکطرفہ اقدامات کافی نہیں۔
اصل امن تب ہی ممکن ہے جب کوئی ایسا منصوبہ بھی پیش ہو جو اسرائیل سے بھی مطالبات کرے اور اس کے نسلی امتیاز اور نسل کشی پر مبنی رویے کو ختم کرنے کی ضمانت دے۔