ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے معروف شخصیات ٹیلر سوئفٹ، اسکارلٹ جوہانسن، این ہیتھوے اور سلینا گومز سمیت متعدد مشہور ہستیوں کے نام اور شباہتیں استعمال کرتے ہوئے درجنوں فِلرٹی (flirty) چیٹ بوٹس بنا ڈالے۔
یہ انکشاف عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی تحقیقی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میٹا کے پلیٹ فارمز (فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ) پر یہ چیٹ بوٹس صارفین سے بات کرتے ہوئے اکثر خود کو حقیقی اداکار یا گلوکار ظاہر کرتے اور یہاں تک کہ صارفین کو رومانوی ملاقاتوں کی دعوت بھی دیتے، کئی مواقع پر ان چیٹ بوٹس نے انتہائی نازیبا اور قابلِ اعتراض مواد تخلیق کیا۔
میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے اعتراف کیا کہ یہ مواد کمپنی کی پالیسی کے برخلاف ہے۔
ورچوئل دل لگی حقیقی سانحہ بن گئی، ریٹائر بزرگ شخص کی جان چلی گئی
میٹا نے بیو کی موت پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم تصدیق کی کہ بگ سِس بلی کینڈل جینر نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ میٹا کی پالیسی کے تحت کسی بھی عوامی شخصیت کی برہنہ یا جنسی نوعیت کی تصاویر تخلیق کرنا منع ہے، تاہم کمپنی کی اپنی پالیسی پر عمل درآمد میں ناکامی کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق میٹا کے ایک ملازم نے خود بھی متعدد چیٹ بوٹس تخلیق کیے، جس میں ٹیلر سوئفٹ کے دو پیروڈی ورژن شامل تھے، یہ بوٹس صارفین کے ساتھ کھلے عام عشقیہ گفتگو کرتے اور ملاقات کی دعوت دیتے تھے، بعدازاں کمپنی نے تحقیقات شروع ہوتے ہی ان میں سے کئی بوٹس کو حذف کردیا۔
چیٹ جی پی ٹی پر خودکشی کا الزام، اوپن اے آئی اور سیم آلٹ مین کے خلاف مقدمہ درج
ایڈم رین خودکشی سے قبل کئی ماہ تک چیٹ جی پی ٹی سے خودکشی کے طریقوں پر بات کرتا رہا۔
امریکی ماہرین قانون نے اس معاملے کو حقِ تشہیر (Right of Publicity) کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، جس کے تحت کسی شخص کے نام اور شناخت کو تجارتی مقاصد کے لیے بغیر اجازت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
اداکاروں اور گلوکاروں کی نمائندہ تنظیم SAG-AFTRA نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے چیٹ بوٹس سے فنکاروں کی ذاتی سلامتی اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں، کیونکہ یہ ورچوئل نقول مداحوں کو گمراہ کر کے ان میں خطرناک حد تک جذباتی وابستگی پیدا کرسکتی ہیں۔