Forgot password?
 立即注册
Search
Hot search: slot
View: 555|Reply: 0

والدہ انتقال سے قبل مجھ سے پانی مانگتی رہیں لیکن میں انہیں پانی نہ دے سکا: ارشد وارثی

[Copy link]

510K

Threads

0

Posts

1710K

Credits

论坛元老

Credits
178389
Post time 2025-11-1 16:36:06 | Show all posts |Read mode
  

بالی ووڈ کے معروف اداکار ارشد وارثی نے انکشاف کیا ہے کہ والدہ انتقال سے قبل مجھ سے پانی مانگتی رہیں لیکن میں نے انہیں پانی نہ دے سکا۔

حال ہی میں بھارتی اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت ذاتی زندگی پر کھل کر گفتگو کی۔  

انہوں نے نوعمری میں اپنے والدین کو کھونے کا دردناک قصہ بھی شیئر کیا جس پر وہ آج بھی خود مجرم سمجھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں صرف 14 سال کا تھا جب میری والدہ اور والد یک بعد دیگر مختصر عرصے میں انتقال کرگئے، جس کی وجہ سے میں بہت جلد بڑا ہوگیا۔

ارشد وارثی نے اپنی والدہ کے آخری لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ والدہ گردے کے عارضے میں مبتلا اور ڈائیلاسز پر تھی۔ ڈاکٹروں نے گھر والوں کو ہدایت کی تھی کہ ہم انہیں پینے کے لیے پانی نہ دیں۔  

ان کا کہنا تھا کہ جس رات والدہ کا انتقال ہوا اس رات وہ مجھ سے پانی مانگتی رہیں لیکن ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے میں نے انہیں پانی نہیں پلایا اور انہیں کہا کہ نہیں ڈاکٹر نے منع کیا ہے اور اسی رات ان کا انتقال ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آج بھی کہیں نہ کہیں اس بات کا پچھتاوا ہے، لیکن اگر میں اس رات انہیں پانی پلا دیتا اور پھر ان کا انتقال ہوجاتا تو اس وقت شاید میں وہ برداشت نہ کر پاتا۔

اداکار نے کہا کہ اب جب میں ماضی کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس رات مجھے انہیں پانی دینا چاہیے تھا۔

ارشد وارثی کے مطابق والدین کے انتقال کے بعد میری زندگی راتوں رات بدل گئی، والد کو مالی مسائل کا سامنا تھا۔ ہم بڑے گھر سے چھوٹے گھر میں منتقل ہوگئے۔  

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب میرے والدین کا انتقال ہوا تو میں فوری طور پر نہیں رویا کیونکہ میں گھر کا بڑا بننے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن چند ہفتوں بعد اس چیز نے مجھے اندر سے توڑ دیا تھا۔
You have to log in before you can reply Login | 立即注册

Points Rules

Archiver|手机版|小黑屋|slot machines

2025-12-1 17:26 GMT+5 , Processed in 0.045624 second(s), 23 queries .

Powered by Free Roulette 777 X3.5

Quick Reply To Top Return to the list