|
|
اشتر اوصاف علی—فائل فوٹو
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے حوالے سے تجویز دی ہے کہ ایک چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہونا چاہیے، جس کے نیچے تمام فورسز کے ادارے ہوں۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں اشتر اوصاف علی نے فیڈرل کورٹ بنانے کی بھی تجویز دی جو کہ ہر صوبے میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹس میں کیسز کی بات کوئی نہیں کر رہا، یہاں اصلاحات کریں، فیڈرل کورٹ ہر صوبے میں ہونی چاہیے، پوری دنیا میں ہیلتھ کا مسئلہ انشورنس سے منسلک ہے، ہیلتھ کو آئین میں بطور بنیادی حق کے تسلیم کیا جائے۔
سابق اٹارنی جنرل اشترا وصاف کا کہنا ہے کہ ملک میں صوبائی و ضلعی محتسب کے نظام کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا آئین بہت سارے ممالک کے آئین سے بہتر ہے مگر اس پر عمل نہیں ہوتا۔
اسی پروگرام میں تحریکِ انصاف کے بیرسٹر عمیر نیازی نے کہا کہ اشتر اوصاف کی تجویز ایک عملی بات ہے، اس طرح دو متوازی سپریم کورٹس رہیں گی، ایک صوبائی معاملات کے لیے اور ایک فیڈرل کے لیے۔
یہ بھی پڑھیے
- فیصلے بند کمروں میں نہیں کھلی عدالت میں ہوتے ہیں، اشتر اوصاف
انہوں نے کہا کہ آئینی بینچ بنا کر بھی مسائل آ رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ یہ معاملات سپریم کورٹ نہ سنے، اگر صحت کا شعبہ وفاق کو واپس چلا گیا تو ہیلتھ کارڈ بند ہو جائے گا، پاکستان میں یونیورسل ہیلتھ انشورنس کی ضرورت ہے۔
بیرسٹر عمیر نیازی نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن لیڈر کے نام دیے ہوئے ہیں، یہ رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں، پہلے یہ تو فیصلہ کر لیں جو آئین موجود ہے اس پر عمل ہو رہا ہے، کیا ہم آئین کی خلاف ورزی دیکھتے رہیں اور آگے بڑھ جائیں؟
پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے مطالبہ کیا کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر پارلیمان میں کم از کم ایک ماہ بحث ہونی چاہیے جو براہِ راست بھی دکھائی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسکول اور اسپتال پرئیویٹائز کر لیں تو پھر حکومت کا کیا کام ہے؟ صوبوں میں بلدیاتی نظام کے بغیر نظام ڈیموکریٹک نہیں بیوروکریٹک چل رہا ہے، ضلع اور تحصیل کو پیسے نہیں دیتے اور مجسٹریٹی نظام لاگو کر رہے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ عدالتی نظام ڈیلیور نہیں کر رہا ہے، اصلاحات ضروری ہیں، عوام کے درمیان جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ عدالتی نظام گر چکا ہے، پارلیمان میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ بیوروکریسی کے سامنے اصلاحات کر سکے، بحث اور مشاورت کے بعد فیصلے ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی فیڈریشن کو مضبوط اور قائم رکھنا بھی ضروری ہے، پی ٹی آئی کے پاس بہترین موقع ہے کہ ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ شریک ہو، پی ٹی آئی کا بطور اپوزیشن جماعت حق بنتا ہے کہ ترمیم پر فعال کردار ادا کرے۔ |
|