کیا تمام ہی میٹھے کھانے انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں؟ ایسا نہیں ہے، درست اجزاء سے تیار میٹھا اعتدال سے لیا جائے تو یہ صحت کیلئے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں ہارورڈ یونیورسٹی کے تربیت یافتہ ماہر معدہ کے حوالے سے کہا گیا کہ معدے کی صحت کےلیے بعض میٹھے بہتر ثابت ہوتے ہیں۔
آنتوں کی صحت برباد کرنے والی خطرناک عادات
کئی لوگ ہیں جو نہیں جانتے کہ آنتوں کی صحت کا مجموعی جسمانی و ذہنی صحت سے گہرا، بنیادی بلکہ اصل تعلق ہے۔
ماہر معدہ کا کہنا تھا کہ صحیح میٹھے پری بایوٹکس، پرو بایوٹکس اور صحت مند چکنائیاں فراہم کرتے ہیں، جن سے نظام ہاضمہ متوازن رہتا ہے۔
قدرتی مٹھاس اور فائبر سے بھرپور بعض میٹھے جو قدرتی اجزء سے بھرپور ہوتے ہیں، ان میں پھل، بیج، دہی اور دیگر میٹھے شامل ہیں۔
قدرتی مٹھاس سے بھرپور پھلوں میں سیب، ناشپاتی، کیوی، انار اور بیریز (بلو بیری، سبز بیری، اسٹرابیری) شامل ہیں، اسی طرح صحت مند چکنائی دینے والی غذاؤں میں اخروٹ، بادام اور مونگ پھلی شامل ہیں۔
بلڈپریشر یعنی خاموش قاتل سے نمٹنے میں معاون چند ورزشیں
بلڈپریشر کو ’ خاموش قاتل ‘ بھی کہا جاتا ہے، اس بیماری پر روزانہ توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے،
متوازن میٹھے میں زیتون کا تیل، بھنی ہوئی انجیر، کھجور، ناریل کی دہی یا عام دہی، دار چینی، چیا سیڈ، پودینہ اور شہد بھی خوارک کے طور پر لیے جاسکتے ہیں، یہ تمام ہی میٹھے آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی خوراک بنتے ہیں۔
اگر آپ میٹھا چھوڑنے کے بجائے سمجھداری سے اس کا انتخاب کریں تو شوگر کم ہوجائے گی، غذائیت بڑھے گی اور آنتوں کے صحت بحال رہے گی۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔