|
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر 2030 تک قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار کی صلاحیت دُگنی ہوجائے گی۔ جس میں شمسی توانائی کا حصہ 80 فی صد ہوگا۔
اس ہی موقع پر انرجی تھنک ٹینک Ember کی جانب سے گلوبل الیکٹرسٹی ریویو مڈ ایئر انسائٹ 2025 لانچ کی گئی ہے۔ جس میں بتایا گیا کہ توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع نے کوئلے پر پہلی بار سبقت لے لی ہے۔ 2025 کے ابتدائی نصف میں سولر اور ہوا سے بننے والی توانائی نے بجلی کے دوسرے ذرائع کو پیچھے چھوڑ دیا اور اس کے نتیجے میں کوئلے اور گیس کے استعمال میں معمولی کمی واقع ہوئی۔
Ember کے گلوبل پروگرام ڈائریکٹر راؤل مرانڈا کا کہنا تھا کہ قابلِ تجدید توانائی کے انقلاب کو روکا نہیں جا سکتا ہے۔ ابھرتی معیشتیں اس میں آگے آگے ہیں اور ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ قیمت میں کمی کے سبب، ان ذرائع کے استعمال میں اضافے نے ان کو اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے جہاں یہ بجلی کے نظام میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اور عالمی سطح پر فاسل ایندھن کی جگہ لینا شروع کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع دنیا کی بڑھی بجلی کی طلب کو پورا کرنے، معاشی نمو اور انرجی سیکیورٹی کو بڑھانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
پانچ برس قبل آئی ای اے نے پیشگوئی کی تھی کہ 2025 تک قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی کی مجموعی پیداوار (کوئلے اور آگ سے بڑھ جائے گا) 33 فی صد تک پہنچ جائے گی۔
Ember کی رپورٹ کے مطابق 2025 کے ابتدائی نصف میں قابلِ تجدید توانائی کی مقدار 34.3 فی صد تک پہنچی جبکہ کوئلے کا حصہ کم ہو کر 33.1 فی صد تک آگیا۔ |
|