لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکن مصعب علی نیو جرسی ریاست کے شہر جرسی سٹی کا مئیر بننے میں کامیاب نہ ہوسکے تاہم انہوں نے خوب مقابلہ کیا۔
غیرجماعتی بنیاد پر الیکشن لڑنے والے مصعب علی کا مقابلہ کرسٹینا فریمین، کالکی جائنی روز، جم مک گریوی، بل او ڈیا، جیمز سولومون اور جوائس واٹرمین سے تھا۔
معصب نے 10 ہزار 843 ووٹ لیے۔ سٹی کونسل رکن جیمز سولومون 17 ہزار 200 ووٹ لے کر سر فہرست رہے جبکہ جم مل گریوی 15 ہزار 42 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
ظہران ممدانی کی تاریخی کامیابی پر بل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن کی مبارک باد
سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور ڈیمو کریٹس سینئر رہنما ہیلری کلنٹن نے نیویارک کے میئر کا الیکشن جیتنے والے ظہران ممدانی کو ان کی شاندار و تاریخی کامیابی پ مبارک باد پیش کی۔
اب جیمز سولومون اور جم مل گریوی کے درمیان رن آف الیکشن ہوگا۔
چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والے مصعب علی 1997 میں لاہور میں پیدا ہوئے اور 2000ء میں اپنے والدین کے ساتھ جرسی سٹی منتقل ہوئے تھے۔
مصعب کو امریکا آئے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا کہ ان کے والد کو نوکری سے نکال دیا گیا اور انکی ٹیچر والدہ کو حجاب کرنے پر شدید تعصب کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ یہ 11 ستمبر کے بعد کی صورتحال تھی جس نے مصعب علی کو انسانی حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کی جانب مائل کیا۔
مصعب کے والد اور والدہ دونوں ہی یونین ورکرز رہے ہیں۔ انکی والدہ ایجوکیٹر اور والد پوسٹل ورکر ہیں۔
نیو یارک: ظہران ممدانی کی تاریخی جیت کے بعد گورنر گریگ ایبٹ کا ’ٹیکساس ٹیرف‘ بیان دوبارہ زیرِ بحث
نیو یارک کے میئرل الیکشن میں ڈیموکریٹ اور سوشلسٹ امیدوار ظہران ممدانی نے غیر معمولی برتری کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اِن کی فتح ناصرف نیویارک کی تاریخ کا نیا باب ہے بلکہ پورے امریکا میں سیاسی ہلچل کا باعث بنی ہوئی ہے۔ وہ شہر کے پہلے مسلمان اور بھارتی نژاد امریکی میئر بن گئے ہیں۔
مصعب نے پبلک اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ماسٹرز کی ڈگری چین سے لی اور ہارورڈ لا اسکول سے جوریس ڈاکٹر کی ڈگری لی۔ ہارورڈ یونیورسٹی ہی میں وہ اسٹوڈنٹ باڈی کے شریک صدر بھی رہے۔
پہلے دور صدارت کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کو وہ اپنے سیاست میں آنے کی اہم وجہ قرار دیتے ہیں۔ نومبر 2016ء میں مصعب نے جرسی سٹی میں اپنے مقامی اسکول بورڈ کیلئے الیکشن لڑا تھا۔
مصعب پہلا الیکشن ہار گئے تھے مگر 2017ء میں وہ 68 ووٹوں کی برتری سے اس عہدے پر منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ وہ وقت تھا جب مصعب نیویارک کی رٹگرز یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے اور عمر 20 برس تھی۔اس طرح انہیں جرسی سٹی کی تاریخ میں کم عمر ترین منتخب افسر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
ظہران ممدانی نیویارک کے کم عمر ترین میئر
ڈیموکریٹک سوشلسٹ امیدوار ظہران ممدانی تاریخی کامیابی حاصل کر کے پہلے مسلمان اور کم عمر ترین میئر بن گئے۔
ساتھ ہی وہ اس وقت امریکی تاریخ کے کم عمر ترین منتخب مسلم عہدیدار بھی تسلیم کیے گئے تھے۔ 2018ء میں وہ دوبارہ منتخب ہوئے۔ اس بار انہیں 23 ہزار ووٹ ملے تھے۔
2021ء میں وہ جرسی سٹی بورڈ کے صدر بنے۔ انہوں نے ٹیچرز کی تنخواہیں بڑھانے کی مہم چلائی، اسطرح کم سے کم تنخواہ 17 ڈالر فی گھنٹہ مقرر کی اور کم سے کم سالانہ تنخواہ 61 ہزار مقرر کرنے کی کامیاب مہم چلائی۔
مصعب نے اسٹوڈنٹ لنچ قرضہ ختم کرنے کی بھی کامیابی سے وکالت کی۔ اسٹوڈنٹ بورڈ سیٹ قائم کی اور اسکولوں کو بہتر بنانے کیلئے بجٹ ترجیحات میں طالبعلموں کے مشورے لازمی قراردیے۔
ہم نے نیویارک میں تاریخ رقم کی ہے: ظہران ممدانی
ظہران ممدانی کا کہنا ہے کہ نیویارک کے شہریوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا ہے، میں یکم جنوری کو نیویارک میئر کے عہدے کا حلف اٹھاؤں گا
مصعب ایک اچھے فائٹر ہیں کیونکہ جب وہ ہارورڈ میں فائنل ایئر کے طالبعلم تھے، انہیں ہاجکنز لمفوما کا اسٹیج فور تشخیص کیا گیا تھا۔ وہ کیموتھراپی کے بارہ راونڈز کے دوران بھی بورڈ کی صدارت کے فرائض انجام دیتے رہے اور بلآخر کینسر کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔
جرسی سٹی کے مئیر کا الیکشن ہارنے کے باوجود یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ وہ ایک بار پھر میدان میں اتریں گے اور پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم ہونے کی کوشش کریں گے۔