دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ایچ 1 بی ویزا پروگرام بند کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
حالیہ انٹرویو کے دوران انہوں نے ایچ 1 بی ویزا، اعلیٰ ہنر مند افراد کے لیے امیگریشن پالیسی اور امریکی سرحدی کنٹرول کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ امریکا کو ایچ 1 بی ویزا پروگرام بند نہیں کرنا چاہیے۔
ایلون مسک نے کہا کہ ہنر افراد نے امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ امریکا کو قابل اور ہنر مند غیر ملکی افراد سے بے حد فائدہ ہوا ہے۔
ٹرمپ کا H-1B ویزا پالیسی پر یو ٹرن، غیر ملکی ہنر مند ملازمین کا دفاع
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ورکرز ویزا پالیسی سے متعلق اپنے سابقہ بیانیے پر یو ٹرن لے لیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایچ 1 بی ویزا پروگرام بند کرنا بہت برا فیصلہ ہوگا، انہوں نے اعتراف کیا کہ مذکورہ ویزا پروگرام کے غلط استعمال سے متعلق کچھ خدشات ضرور موجود ہیں، لیکن مسئلے کا حل اس پروگرام کو ختم کرنا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس نظریے سے متفق نہیں ہوں کہ ایچ 1 بی ویزا پروگرام بند کر دیا جائے، حقیقتاً یہ بہت برا عمل ہوگا۔
ٹرمپ نے ایچ ون بی ورکر ویزا کے لیے سالانہ 1لاکھ ڈالر فیس مقرر کردی
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں کمپنیوں کو ایچ ون بی ویزا کے لیے بڑی رقم دینا پڑے گی۔
ایلون مسک کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں سخت کر رہی ہے اور ایچ 1 بی ویزا پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں لا رہی ہے۔
رواں سال اکتوبر میں ٹرمپ نے نئے ایچ 1 بی ویزا درخواست گزاروں کے لیے 1 لاکھ ڈالر کی فیس کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد امریکی شہریوں کی بھرتی کو ترجیح دینا بتایا گیا تھا، لیکن اس فیصلے پر متعدد حلقوں کی جانب سے شدید تنقید بھی سامنے آئی۔
بعدازاں امریکی صدر نے ایچ ون بی ورکرز ویزا پالیسی سے متعلق اپنے سابقہ بیانیے پر یو ٹرن لیتے ہوئے غیر ملکی ہنر مند ملازمین کی اہمیت کا دفاع کیا اور کہا کہ امریکا کو کچھ شعبوں میں غیر ملکی ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔