|
|
ٹیولپ صدیق(فائل فوٹو)۔
برطانوی لیبر رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر ٹیولپ صدیق کو بنگلہ دیش میں کرپشن کے الزام میں دو برس قید کی سزا سنا دی گئی۔
بنگلہ دیشی عدالت میں مقدمہ ٹیولپ صدیق کی عدم موجودگی میں چلا تھا، مقدمہ میں مجموعی طور پر 16 افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں۔
ٹیولپ صدیق پر ڈھاکہ کے مضافات میں اپنی خالہ اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی مدد سے پلاٹ لینے کا الزام تھا۔
لندن میں مقیم رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق نے کرپشن کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی عمل شروع سے آخر تک ناقص اور مضحکہ خیز تھا اور اس کینگرو عدالت سے اسی قسم کا فیصلہ متوقع تھا۔
انھوں نے کہا کہ ان کی تمام توجہ ان کے پارلیمانی حلقے ہیمسٹیڈ اینڈ ہائی گیٹ پر ہے اور بنگلہ دیش کی گندی سیاست میری توجہ اپنے کام سے نہیں ہٹا سکتی۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان سمیت خاندان کے دیگر افراد کے خلاف مقدمات قائم کرکے سزا بھی سنائی جاچکی ہے۔
ٹیولپ صدیق نے اپنی خالہ شیخ حسینہ سے تعلق کے سبب مقدمہ کے آغاز پر وزارت خزانہ کے منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
لیبر پارٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پارٹی اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتی کیونکہ قانون کے سینئیر ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیولپ صدیق کو منصفانہ قانونی عمل تک رسائی نہیں دی گئی اور انھیں اپنے خلاف الزامات سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا۔
اس کے باوجود کہ ان کی قانونی ٹیم نے متعدد بار بنگلہ دیشی حکام سے درخواست کی، گزشتہ ہفتہ سینئر وکلا نے بنگلہ دیشی حکام سے مقدمہ چلانے کے طریقہ کار کے حوالےسے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
- شیخ حسینہ نے 2009 کی بغاوت کے دوران فوجی افسران کے قتل کا حکم دیا، تحقیقاتی کمیشن
- شیخ حسینہ کی حوالگی سے متعلق بنگلہ دیشی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں، بھارت
اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں سابق جسٹس سیکریٹری رابرٹ بکلینڈ، سابق اٹارنی جنرل ڈومینک گریو اور انسانی حقوق کی وکیل اور سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ شیری بلئیر شامل تھے۔
ٹیولپ صدیق کی والدہ جو شیخ حسینہ کی بہن ہیں، ٹیولپ صدیق کو مزید الزامات کا بھی سامنا ہے۔
برطانیہ اور بنگلہ دیش کے درمیان حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے اور بنگلہ دیش نے حکام کی جانب سے ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود انھیں ڈھاکہ جانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ |
|