|
|
فائل فوٹو۔
سینیٹ نے گرفتار، تحویل میں لیے گئے اور زیر حراست افراد کے حقوق کا بل منظور کر لیا، بل فاروق ایچ نائیک نے منظوری پیش کیا۔
فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ دوران حراست ملزم کو حقوق ملنے چاہئیں، یہ بل انسانی حقوق کے لیے اہم ہے، بل میں ہے کہ جو شخص گرفتار ہو اسے وجوہات بتائی جائیں۔ یہ بل جمہوریت اور انسانی فلاح و بہبود کے لئے بہت ضروری ہے۔
بل کی تفصیلات کے مطابق گرفتار شخص کو تحریری طور پر گرفتاری، زیر حراست ہونے یا زیر تفتیش ہونے کی وجوہات بتائی جائیں گی۔
بل کے مطابق گرفتار ہونے والے شخص کو اس کی مرضی کا وکیل فراہم کیا جائے گا، گرفتار شخص کو تنہائی میں اپنے وکیل سے بات کرنے کی اجازت ہوگی۔
گرفتار شخص کو اپنی فیملی سے ملاقات یا بات کرنےکی اجازت ہوگی، ڈاکٹر اور مذہبی رہنما سے ملاقات کی اجازت ہوگی۔
بل کے مطابق گرفتار شخص کو اخبارات اور گھر کے پکے ہوئے کھانے کی اجازت ہوگی، متعلقہ افسر گرفتار شخص کو اس کے حقوق سے آگاہ نہیں کرتا تو ایک سال تک قید ہوگی۔
بل کے متن کے مطابق متعلقہ افسر کو گرفتار شخص کو حقوق سے آگاہ نہ کرنے پر 6 ہزار روپے جرمانہ بھی ہوگا، گرفتار شخص کی وکیل، اہل خانہ تک رسائی روکنے والے کو ایک سال قید اور 4 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
گرفتار شخص کی ڈاکٹر اور مذہبی رہنما تک رسائی روکنے والے کو بھی ایک سال قید اور 4 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش
سینٹر انوشہ رحمان نے پیکا میں ترمیم کا بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
بل کے مطابق سروس پرووائیڈر مجاز ادارے کی جانب سے مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کی درخواست پر عمل درآمد یقینی بنائے گا، اگر وہ مواد ہٹانے یا بلاک کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ |
|