Forgot password?
 立即注册
Search
Hot search: slot
View: 353|Reply: 0

حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، گوہر اعجاز

[Copy link]

510K

Threads

0

Posts

1710K

Credits

论坛元老

Credits
178416
Post time 2025-11-5 22:39:32 | Show all posts |Read mode
  فائل فوٹو

سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، حکومت معیشت سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کر رہی ہے۔

ایک بیان میں گوہر اعجاز نے کہا کہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ معاشی تباہی کا راستہ ہے، حکومت 2028ء میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18 فیصد کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنا چاہتی ہے، کمزور معیشت پر بھاری ٹیکسز کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔   
گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا

سابق نگراں وزیر خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکا اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ پیش کردیا۔   

سابق وزیر نے مزید کہا کہ بزنسز سے ٹیکس وصولیاں 2 اعشاریہ 2 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 5 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے ہو چکیں، تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 206 فیصد بڑھ چکی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 188 ارب سے بڑھ کر 580 ارب تک پہنچ چکی ہیں۔

گوہر اعجاز نے یہ بھی کہا کہ اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بھاری ٹیکسز سے متعلق رپورٹ دی ہے، 3 برس میں کاروباری گروپس سے 131 فیصد اضافی ٹیکس وصول کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر جان بوجھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10 فیصد ظاہر کر رہا ہے، درحقیقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 12 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ ٹیکسوں کا بوجھ 10 فیصد سے بڑھ کر 12 اعشاریہ 2 فیصد ہو چکا ہے، 3 سال میں پیٹرولیم لیوی وصولیوں میں 760 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد سے کم رہی ہے، ٹیکس وصولیوں اور جی ڈی پی میں تضاد سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسز کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں، ایف بی آر غیر حقیقی ٹیکس اہداف مقرر کر رہا ہے۔
You have to log in before you can reply Login | 立即注册

Points Rules

Archiver|手机版|小黑屋|slot machines

2025-12-1 18:56 GMT+5 , Processed in 0.048123 second(s), 22 queries .

Powered by Free Roulette 777 X3.5

Quick Reply To Top Return to the list